صدائے اُمید اسلامی فکری مرکز
صدائے اُمید اسلامی فکری مرکز

صدائے اُمید اسلامی فکری مرکز

رحمت الہی از نظر قرآن کریم


خدا اور انسان کے درمیان خوبصورت ترین رابطہ





خطابت : تابعدار حسین 

انہوں نے بیان فرمایا کہ ماه مبارک رمضان فوق العاده اہمیت کا حامل ہے ،یہ وہ مہینہ ہے جس میں خدا وند کریم اپنے بندوں پر رحمت کے دروازه کھول  دیتا ہے اسی وجہ سے اہل سلوک اس مہینہ کو اپنے لیے سال کا پہلا مہینہ قرار دیتے ہیں ۔

خدا وند کریم نے اس مہینہ کے پہلے عشرہ کو اپنے بندوں کے لیے رحمت قرار دیا ہے تاکہ میرا بنده جب میری طرف حرکت کرے تو سختی میں نہ پڑے بلکہ رحمت خدا اُس کے شامل حال ہو ، رسول اکرم ﷺ فرماتے ہیں هو شهر اوله رحمة و اوسطه مغفرة و اخره عتق من النار؛

           بحار الانوار، ج 93، ص 342
       انہوں نے مزید بیان کیا کہ اگر آپ توجہ کریں تو اس نتیجہ پر پهنچے گے کہ خدا و ند کریم  اور انسان کے درمیان خوبصورت ترین رابطہ اگر قابل تصور ہے تو و ه رابطہ فقط محبت و رحمت کا رابطہ ہے   باوجود اِس کے کہ خدا وندکریم قدرت ، قهریت وغیره کے زریعہ بھی انسان  کے ساتھ رابطه قائم کرسکتا تھا لیکن ایسانہیں کیا بلکہ انسان کے ساتھ رحمت کا رابطہ قائم کیا ہے لہذا اِس طرف سےبھی اسی رابط کی توقع ہے ۔
        مزید بیان فرمایا کہ ذره افعال خدا کی طرف توجہ کریں خدا وند کریم نے اپنے افعال جو انسان کے متعلق ہیں انکا آغاز اپنی رحمت سے کیا ہے دین کا آغاز صفتات رحمن و رحیم سے کیا اور قرآن کریم کے آغاز میں اور ہر سورہ کے آغاز میں بیان فرمایا بسم الله الرحمن الرحیم ، آئے انسان قرآن کریم کا آغاز رحمن و رحیم کے نام سے کرو بلکہ اپنے ہر فعل کا آغاز رحمت رحمانیہ ورحیمیہ خدا وند کریم سے کرو۔
       اسی طرح تعلیم قرآن کا آغاز بھی اپنی رحمت سے کیا اور فرمایا الرحمن علم القرآن ، یہاں پربھی خدا وند کریم نے اپنا تعارف معلم قرآن ہونے سے کرایا یہاں پر یہ نہیں فرمایا کہ علیم علم القرآن بلکہ فرمایا الرحمن علم القرآن ،صفت رحمانیت کے ذریعے اپنا تعارف کرایا ، اس آیت کے آگے توجہ فرمائیں ، رحمن جو معلم قرآن ہے اور اس نے قرآن کی تعلیم دی ، تعلیم قرآن کے نتیجہ میں جو چیز بنی وه انسان ہے ، الرحمن علم القرآن خلق الانسان ، لہذا قرآن کریم کا آغاز رحمت سے ، تعلیم قرآن کا آغاز بھی رحمت سے ، خود کو بھی معلم رحمن معرفی کرایا اور اسی طرح خلقت انسان کی ابتداء بھی رحمت خدا سے ، اور اسی طرح خدا وند کریم نے ماه مبارک رمضان کے پہلے عشره کو انسانوں کےلیے رحمت قرار دیا۔
        یہاں پرایک اور بحث مطرح ہوتی ہے کہ رحمت خدا (قرآن کریم کی پہلی آیت کی روشنی میں) کی دو قسمیں ہیں ایک رحمت رحمانیہ و رحمت رحیمیہ
       1 ۔ رحمت رحمانیہ ؛ وه رحمت ہے جو تمام موجودات کو شامل ہے ہر وه چیز جس نے لباس شئیت پہنا ہوا ہے وہ جمادات میں سے ہو یا نباتات میں سے سے ہو یا حیوانات میں سے ، انسان مومن ہویا فاسق ، مسلمان ہو یا کافر رحمت رحمانیہ خدا سب کے شامل حال ہے جسکو مولا امیر (ع) دعا کمیل میں اس طرح سے بیان کیا ہے ؛الھم انی اسئلک برحمتک التی وسعت کلَ شی ، اس رحمت رحمانیہ خدا کو  درک کرنے کے لیے پهلے مظهر رحمت خدا کی زندگی پر ذرہ نظر دوڑائیں جس کو خدا وند کریم نے عالمین کے لیے رحمت قرار دیا ہے: وما ارسلنک الا رحمة للعالمین یہاں پر فقط ایک مثال بیان کریں گے وہ یہ کہ جن لوگوں نے جنگ اُحد میں رسول اکرم کے چچا حضرت حمزہ سید الشھداء کا کلیجہ نکال کرچپایا تھا فتح مکہ کے دن انہی لوگوں کو رسول الله ﷺ نے فرمایا اذھبوا انتم الطلقا ، جاؤ آپ لوگ آزاد ہو ، الیوم یوم المرحمه ، آج کا دن رحمت کا دن ہے ۔
            2 رحمت رحیمیہ ؛ یہ رحمت کی وہ قسم کہ یہ سب کو شامل نہیں ہے بلکہ یہ فقط مومنین کےلے ہے اسکی شرط یہ ہے کہ انسان اوامر الہی کے سامنے خاضع و خاشع ہو اور اس رحمت تک پہنچنے کا راستہ ہوا نفس کے ساتھ مقابلہ و مبارزہ ہے الذین جاهدوا فینا لنھدینهم سبلنا ، اگر انسان اومرالہی کے سامنے خاشع و خاضع ہو اور اپنے نفس کے ساتھ حالت جنگ میں ہو تو وہ رحمت رحیمیہ تک پہنچ سکتا ہے ۔
           یہاں سے ہمیں ایک تربیتی نکتہ ملتا ہے کہ جس طرح خدا وندکریم نے اپنی رحمت کو نظم دیا ہے اسی طرح انسان بھی اپنے امور کو نظم دے مثلا اگر ایک انسان والد ہے تو وه اپنے بچوں کے درمیان بعض ضروریات زندگی فراہم کرنے میں تبعیض کا قائل نہ مثلا غذا ، لباس وغیره اور بعض اشیاء کو مشروط کرئے کہ جو سب زیادہ متقی ہوگا اُن کے لیے بعض اضافی اشیاء میسر ہوں گی ۔
    اس بحث سے ایک بہت ہی مہم پیغام جو ہمیں ملتا ہے ، انسان کو کسی بھی صورت میں مایوس نہیں ہونا چاہیے بلکہ سخت ترین ایام میں بھی رحمت خدا سے تمسک کرنا چاہیے ۔ وصل الله علیه و آلہ وسلم 
نظرات 0 + ارسال نظر
برای نمایش آواتار خود در این وبلاگ در سایت Gravatar.com ثبت نام کنید. (راهنما)
ایمیل شما بعد از ثبت نمایش داده نخواهد شد