ش | ی | د | س | چ | پ | ج |
1 | 2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 |
8 | 9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 |
15 | 16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 |
22 | 23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 |
29 | 30 |
تفسیر سورہ حجرات آیہ 12
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اجۡتَنِبُوۡا کَثِیۡرًا مِّنَ الظَّنِّ ۫ اِنَّ بَعۡضَ الظَّنِّ اِثۡمٌ وَّ لَا تَجَسَّسُوۡا وَ لَا یَغۡتَبۡ بَّعۡضُکُمۡ بَعۡضًا ؕ اَیُحِبُّ اَحَدُکُمۡ اَنۡ یَّاۡکُلَ لَحۡمَ اَخِیۡہِ مَیۡتًا فَکَرِہۡتُمُوۡہُ ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ ؕ اِنَّ اللّٰہَ تَوَّابٌ رَّحِیۡمٌ﴿۱۲﴾۱۲۔
اے ایمان والو! بہت سے گمانوں سے بچو، بعض گمان یقینا گناہ ہیں اور تجسس بھی نہ کیا کرو اور تم میں سے کوئی بھی ایک دوسرے کی غیبت نہ کرے، کیا تم میں سے کوئی اس بات کو پسند کرے گا کہ اپنے مرے ہوئے بھائی کا گوشت کھائے؟ اس سے تو تم نفرت کرتے ہو اور اللہ سے ڈرو، اللہ یقینا بڑا توبہ قبول کرنے والا، مہربان ہے۔
(تفسیر اہم نکات) 1 اجۡتَنِبُوۡا کَثِیۡرًا مِّنَ الظَّنِّ: سند اور دلیل کے بغیر کسی قسم کا موقف اختیار کرنا درست نہیں ہے۔ 2 اِنَّ بَعۡضَ الظَّنِّ اِثۡمٌ: بعض گمان گناہ ہوتے ہیں۔ یعنی بدگمانی پر اثرات مترتب کرنا اور اس بدگمانی کی بنیاد پر کسی مومن پر الزام عائد کرنا گناہ ہے 3 لَا تَجَسَّسُوۡا: اور دوسروں کے راز جاننے کی کوشش نہ کرو۔ دوسروں کے عیوب جاننے اور ان کے نجی معاملات کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کی شرعاً ممانعت ہے 4 وَ لَا یَغۡتَبۡ بَّعۡضُکُمۡ بَعۡضًا: تم میں سے کوئی بھی ایک دوسرے کی غیبت نہ کرے 5 اَیُحِبُّ اَحَدُکُمۡ اَنۡ یَّاۡکُلَ لَحۡمَ اَخِیۡہِ مَیۡتًا: غیبت اس حد تک گناہ کبیرہ اور اہانت مومن ہے جس طرح اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانا۔ اس میں دو باتیں مشترک ہیں: مرے ہوئے بھائی کا گوشت کھانا اس فوت شدہ شخص کی انتہائی اہانت ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ مردہ اپنا دفاع اور صفائی پیش نہیں کر سکتا ہے۔ اسی طرح وہ غائب شخص جس کی غیبت ہو رہی ہے وہ بھی اپنی صفائی پیش نہیں کر سکتا 7 فَکَرِہۡتُمُوۡہُ: مردے کا گوشت کھانے سے تو تم نفرت کرتے ہو چونکہ یہ بات تمہارے محسوسات میں ہے لیکن انسانی قدروں کو تم محسوس نہیں کرتے اور قدروں کی پامالی سے نفرت نہیں کرتے اہم نکات ۱۔ مومن کی عزت و آبرو کو وہی تحفظ حاصل ہے جو کعبۃ اللہ کو ہے۔*بسمہ اللہ رب الشہداء*
مجلس ترحیم سید مقاومت *شہید سید حسن نصر الله رضوان اللہ تعالیٰ*
*نقیب ممبر*
بردار عقیل رضا
*تلاوت کلام الھی*
بردار تنویر عباس مطہری
*دعائے ندبہ*
برادر ملک زین علی رضا
*تفسیری نکات سورہ حجرات آیت نمبر 14*
قَالَتِ الۡاَعۡرَابُ اٰمَنَّا ؕ قُلۡ لَّمۡ تُؤۡمِنُوۡا وَ لٰکِنۡ قُوۡلُوۡۤا اَسۡلَمۡنَا وَ لَمَّا یَدۡخُلِ الۡاِیۡمَانُ فِیۡ قُلُوۡبِکُمۡ ؕ وَ اِنۡ تُطِیۡعُوا اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ لَا یَلِتۡکُمۡ مِّنۡ اَعۡمَالِکُمۡ شَیۡئًا ؕ اِنَّ اللّٰہَ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ﴿۱۴﴾
۱۴۔ بدوی لوگ کہتے ہیں: ہم ایمان لائے ہیں۔ کہدیجئے: تم ایمان نہیں لائے بلکہ تم یوں کہو: ہم اسلام لائے ہیں اور ایمان تو ابھی تک تمہارے دلوں میں داخل ہی نہیں ہوا اور اگر تم اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو تو وہ تمہارے اعمال میں سے کچھ کمی نہیں کرے گا، یقینا اللہ بڑا بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے۔
برادر مولانا تابعدار حسین ہانی
برادر کاشف حسین
*خطیب مجلسِ عزا*
برادر بشارت حسین
صدائے امید